مسلم پرسنل لاء میں تبدیلی ناقابل قبول ،یہ فتویٰ نہیں شریعت کاواضح حکم ہے: آل انڈیا امامس کونسل
نئی دہلی4جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)’’ہندستانی عوام اپنے آئین اور مذہب کے مطابق زندگی گزاریں۔ کسی فسطائی ایجنٹ سے متأثر ہونے کی ضرورت نہیں۔ جو بھی ملک میں یکساں سول کوڈ کے حمایت کرتے ہیں وہ آئین ہند کے دشمن ہیں۔ ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے ۔ تمام مذاہب کے ماننے والے آئین کی روشنی میں پرسنل لاء کی حد تک آزاد ہیں۔ کسی کو بھی اس میں دخل اندازی کی اجازت نہیں‘‘۔ان باتوں کا اظہار آل انڈیاامامس کونسل کے قومی صدر جناب مولانا عثمان بیگ رشادی نے کیا ۔انھوں نے کہاکہ : ’’ملک اور ملک کے باشندوں کی ترقی آئین ہند کے نفاذ کے ساتھ وابستہ ہے۔ جب تک آئین کی بالادستی تسلیم نہیں کی جاتی ہے ، ملک میں عوام کی آزادی، تحفظ اور انصاف کی بحالی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے ہیں‘‘۔ انھوں نے کہا کہ : ’’ملکی دفعات میں رد و بدل فسطائیت کا ایجنڈہ ہے جسے ہم ہندستانی عوام کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے‘‘۔مولانا رشادی نے مزید کہا کہ ’’یوپی الیکشن کو فسطائی عناصر، مذہبی اور سامراجی عصبیت کا بھینٹ چڑھانا چاہتے ہیں۔ اسی کے لیے وہ الگ الگ ایشوزکو موضوعِ بحث بنا کر عوام کو گمراہ کن اُلجھن میں ڈالنے کی ابھی سے کوشش شروع کر دی ہیں‘‘۔ آل انڈیاامامس کونسل کے قومی ناظم عمومی مفتی حنیف احرارؔ سوپولوی نے کہا کہ : ’’مذہب کو الیکشن کا مدعا بنانا یہاں کے دستورکے خلاف ہے۔ اور فساد کا ماحول بنا کر عوام میں خوف و ہراس پیدا کر کے الیکشن جیتنے کی کوشش کرنا مجرمانہ حرکت اور غنڈہ گردی ہے؛ اس لیے یوپی گورنر ان چیزوں پر خصوصی توجہ دیں۔ اور مجرمانہ حرکتوں کے مرتکب افرادکوجیل کے سلاخوں کے پیچھے ڈالیں‘‘۔قومی جنرل سکریٹری نے کہا کہ : ’’جب بھی فسطائی عناصر کو سیاسی قوت حاصل ہوتی ہے تو وہ اسی طرح کے مذہبی اور علاقائی تناؤ پیدا کر کے عوام کو الجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مسلم عوام اپنے پرسنل لاء میں ذرہ برابر تبدیلی بھی برداشت نہیں کریں گے۔ جو لوگ پرسنل لاء میں تبدیلی کے خواہش مند ہیں وہ مسلمان نہیں۔ یہ فتویٰ نہیں ، اسلام کا صریح حکم ہے۔’’ جو بھی (مسلمان) اسلام کے علاوہ راستہ اختیار کرے گا وہ مردودہوگا‘‘۔ (آل عمران: ۸۵)انھوں نے کہاکہ : ’’ آل انڈیا امامس کونسل مطالبہ کرتی ہے کہ :’’حکومت اظہارِخیال کی آزادی کو غیر انسانی طریقے پر استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کرے۔ مسلم پرسنل لاء پر بحث بازی بند کرائے اور ملک میں قومی یکجہتی اور امن و شانتی کا ماحول بنائے رکھنے اور تمام طبقات اور مذاہب کے ماننے والوں کو بے خوف اور پُر امن ماحول میں اپنے اپنے مذاہب پر خود مختارانہ عمل در آمد کی صورت کو حقیقی جامہ پہنائے‘‘ ۔